Posts

Showing posts from September, 2021

"روایت (علماء امتي كأنبياء بني اسرائيل اور شارح بخاری علامہ شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ سے تسامح اور خطاء)"تحقیق: قاضی سلمان فارسی

Image
حضور علیہ السلام کے اقوال، افعال، اور تقریرات کو حدیث کا نام دیا جاتا ہے جو دین کے اندر حجیت کا مقام رکھتی ہیں۔ اس لئیے صحابہ کرام علیہم الرضوان ان کے بعد تابعین، تبع تابعین، اتبع تبع تابعین اور آئمہ و محدثین کرام اس علم حدیث کو روایتا اور درایتا آگے منقتل کرتے رہے امت مسلمہ کی بھلائی کے لیے۔ چونکہ حدیث کو مقام قبولیت وحجیجت حاصل تھا تو کچھ لوگوں (واضعین حدیث) نے اپنی طرف سے پھر موقع مناسبت سے مختلف روایات گھڑ کر ان کی خود ساختہ اسناد بنا کر امت کے اندر مشہور کردیں۔ اور وہ روایات آج تک ہمارے اندر موجود ہیں۔ مختلف ادوار میں اس پر کام ہوتا رہا اور ان روایات کو الگ کردیا گیا جس میں کبار محدثین میں سے امام ابن جوزی، ابن تیمیہ، امام ذہبی، امام سیقطی، امام ابن حجر عسقلانی، امام ابن حجر مکی امام کنعانی امام سمہودی، امام سخاوی، امام صنعانی، امام زرکشی وغیرہم کا نام سر فہرست ہے۔ لیکن اس کے باوجود بھی ان آئمہ ہی سے ایسی روایات منقول ہیں جو موضوع ہیں لیکن ان کی اپنی کتابوں میں موجود ہیں جیسے امام سیوطی نے ان احادیث کے خلاف کم وبیش 5-6کتابیں لکھیں۔ لیکن ان کی اپنی تفسیر "الدر المنثور" کو

تحریک ‏ختم ‏نبوت ‏اور ‏نورانی ‏ڈاکٹرائن ‏ ‏ ‏ ‏ ‏ ‏ ‏ ‏ ‏ ‏ ‏ ‏ ‏ ‏ ‏ ‏تحریر: ‏قاضی ‏سلمان ‏فارسی

                   اللہ رب العزت نے اپنی ربوبیت الوہیت اور وحدانیت کو ہمیشہ مخفی رکھا، اور جب اس کو ظاہر کرنا چاہا تو مکمل اور منظم تدبیر کے ساتھ اس عظیم کائنات کو شرف تخلیق بخشا، جہاں جنات اور انسان سب کو رہنے کا موقع عطاء فرمایا۔ اپنی ربوبیت براہ راست نہیں ظاہر کی کیونکہ دیدار الٰہی کے عتاب کی تاب لانا ہمارے بس کی بات نہیں۔ اللہ پاک نے اپنی ربوبیت کو ظاہر کرنا چاہا تو اپنے مظہر کو اس دنیا کے اندر بھیجا انسانیت کے پردے میں۔چاور اس رسول مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اتنا شرف عظیمت بخشا کہ خود ہی "لو لاک کما خلقت الافلاک" فرماکر ثقلان وغلمات پر یہ آشکار کردیا کہ یہ اب کچھ جو تخلیق کیا گیا صرف اور صرف محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان دکھانے کے لئیے پیدا فرمایا۔ یہاں پر امام احمد رضا نے ترجمانی کی اور فرمایا: زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لیے چنین و چناں تمہارے لئے ، بنے دو جہاں تمہارے لیے اصالتِ کُل امامتِ کُل سیادتِ کُل امارتِ کُل حکومتِ کُل ولایتِ کُل خدا کے یہاں تمہارے لیے تمہاری چمک تمہاری دمک تمہاری جھلک تمہاری مہک زمین و فلک سماک و سمک میں سکہ نشا

دعوت اسلامی ایک انقلابی، جہادی اور عاشق رسول (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) تحریک مگر کیسے___؟؟؟تحریر: قاضی سلمان فارسی ‏

                  کم وبیش آج سے 300سال قبل دنیائے اسلام پر ایک خطرناک یلغار کی صورت میں سارے کفار امت مسلمہ کو دسترخوان سمجھ کر ٹوٹ پڑے، مسلمانوں کی تہذیب، تمدن، دین، مذہب، تبلیغ، تدریس، وعظ ونصیحت، تعلیم و تربیت ، تحقیق وفن ہر ہر چیز تحس نحس کرکے رکھ دی گئی، امت کو زبوں حالی کا شکار کردیا گیا۔ ہمارا بنیادی ڈھانچہ فتنوں کی زد میں جکڑ دیا گیا۔ مذہبی طور پر ہمارے اندر اپنے لوگ شامل کرکے فرقہ پرستی کو فروغ دیا جانے لگا۔ اور مکمل بانجھ کرکے رکھ دیا۔ مسلمان منقسم ہونے لگے تھے انتشار پھیل رہا تھا۔ اور سیاسی طور پر ایک اتحاد سامنے آیا کفار کا جس نے ہندوستان سے سلطانیہ مغلیہ کا خاتمہ جس کی وجہ سے سلطنت عثمانیہ کا ایک بازو کٹ گیا۔ اور پھر 700سسلہ سلطنت عثمانیہ کو بھی بدقسمتی سے تخت وتاراج کردیا گیا۔ جس میں کئی ممالک اپنے بھی شامل تھے۔ تیر کھا کر دیکھا تو پیچھے دشمن کی صفوں میں اپنے یار بھی کھڑے تھے۔ اس کے بعد ایک دور آتا ہے جس کو "استعماریت (نوآبادیاتی عہد)" کہا جاتا ہے۔ جہاں دنیا کے اندر مسلمانوں کو توڑا گیا۔ اور خطہ ارض پر نئی نئی کالونیاں (چھوٹے چھوٹے آزاد ممالک اور ریاستیں) وجود